”جس شخص نے حج کیا اور اس نے (اس دوران) جماع اور اس کے مقدمات، فحش گوئی اور گناہ کے کاموں سے پرہیز کیا، تو وہ (حج کے بعد گناہوں سے پاک ہو کر اس طرح) لوٹتا ہے، جیسے اس دن…

”جس شخص نے حج کیا اور اس نے (اس دوران) جماع اور اس کے مقدمات، فحش گوئی اور گناہ کے کاموں سے پرہیز کیا، تو وہ (حج کے بعد گناہوں سے پاک ہو کر اس طرح) لوٹتا ہے، جیسے اس دن تھا، جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا“۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ كو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ”جس شخص نے حج کیا اور اس نے (اس دوران) جماع اور اس کے مقدمات، فحش گوئی اور گناہ کے کاموں سے پرہیز کیا، تو وہ (حج کے بعد گناہوں سے پاک ہو کر اس طرح) لوٹتا ہے، جیسے اس دن تھا، جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جس نے اللہ تعالی کے لیے حج کیا اور اس دوران جماع اور اس کے مقدمات جیسے بوس و کنار اور مباشرت وغیرہ سے پرہیز کیا، فحش گوئی سے گریزاں رہا، نافرمانی اور گناہ کے کاموں سے دور رہا اور ان کاموں سے دور رہا، جو احرام کے دوران منع ہیں، وہ اپنے حج سے بخشے بخشائے اور گناہوں سے پاک صاف ہوکر لوٹتا ہےبالکل اسی طرح جس طرح بچہ گناہوں سے پاک صاف پیدا ہوتا ہے۔

فوائد الحديث

گناہ کے کام اگرچہ تمام حالات میں ممنوع ہيں، لیکن حج کے دوران ان کی ممانعت اور بڑھ جاتی ہے۔ ایسا مناسک حج کی تعظیم کی وجہ سے ہے۔

انسان گناہوں سے پاک صاف پیدا ہوتا ہے۔ اس کے اوپر کسی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہيں ہوتا۔

التصنيفات

حج اور عمرہ کی فضیلت