”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اور میری قبر کو میلہ گاہ نہ بناؤ۔ مجھ پر درود بھیجو۔ تمہارا بھیجا گیا درود مجھ تک پہنچتا ہے تم چاہے جہاں بھی رہو“۔

”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اور میری قبر کو میلہ گاہ نہ بناؤ۔ مجھ پر درود بھیجو۔ تمہارا بھیجا گیا درود مجھ تک پہنچتا ہے تم چاہے جہاں بھی رہو“۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اور میری قبر کو میلہ گاہ نہ بناؤ۔ مجھ پر درود بھیجو۔ تمہارا بھیجا گیا درود مجھ تک پہنچتا ہے تم چاہے جہاں بھی رہو“۔

[صحیح] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے گھروں کو نماز سے خالی رکھنے سے منع کیا ہے کہ وہ قبرستان کی طرح ہو جائیں، جہاں نماز پڑھی نہيں جاتی ہے۔ آپ نے اپنی قبر کی بار بار زیارت کرنے اور وہاں ایک خاص طریقے سے جمع ہونے سے منع کیا ہے، کیوں کہ یہ شرک کا سبب ہے۔ آپ نے روئے زمین کے کسی بھی حصے سے درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے، کیوں کہ آپ پر بھیجا گیا درود و سلام قریب و دور ہر جگہ سے یکساں طور پر پہنچ جاتا ہے۔ لہذا آپ کی قبر کے پاس بار بار جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

فوائد الحديث

گھروں کو اللہ کی عبادت سے خالی رکھنا منع ہے۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی قبر کی زیارت کے لیے سفر کر کے جانا منع ہے؛ کیوں کہ آپ نے کہیں سے بھی درود بھیجنے کا حکم دیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ آپ کے پاس پہنچ جاتا ہے۔ ہاں، مسجد نبوی کے ارادے اور اس میں نماز پڑھنے کی نیت سے سفر کرنا جائز ہے۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی قبر کی زیارت ایک مخصوص طریقے سے اور مخصوص زمانے میں بار بار کر کے اسے میلے کی شکل دینا حرام ہے۔ دیگر قبروں کا بھی یہی حکم ہے۔

اللہ کے یہاں اس کے نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم کے مقام کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ پر درود و سلام بھیجنے کو ہر زمانے میں اور ہر جگہ سے مشروع کیا گیا ہے۔

قبروں کے پاس نماز پڑھنا منع ہے، یہ بات صحابہ کو اچھی طرح معلوم تھی، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے گھروں کو قبرستانوں کی طرح بنانے سے منع کیا ہے جہاں نماز نہیں پڑھی جاتی۔

التصنيفات

نیک اعمال کے فضائل, نیک اعمال کے فضائل