اس طرح مت کہو کہ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے، بلکہ یہ کہو کہ جو اللہ چاہے اور اس کے بعد پھر جو فلاں چاہے۔

اس طرح مت کہو کہ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے، بلکہ یہ کہو کہ جو اللہ چاہے اور اس کے بعد پھر جو فلاں چاہے۔

حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "اس طرح مت کہو کہ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے، بلکہ یہ کہو کہ جو اللہ چاہے اور اس کے بعد پھر جو فلاں چاہے۔"

[صحیح] [اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ ایک مسلمان دوران گفتگو "جو اللہ چاہے اور جو فلاں چاہے" کہے۔ یا اسی طرح "جو اللہ اور فلاں چاہے" کہے۔ ایسا اس لیے کہ اللہ کی مشیت اور اس کا ارادہ مطلق ہے اور اس میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ جب کہ عطف کے لیے "واو" کے استعمال سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ اللہ کے ساتھ کوئی شریک ہے اور دونوں برابر ہيں۔ اس لیے ایک مسلمان کو "جو اللہ چاہے اور پھر جو فلاں چاہے" کہنا چاہیے۔ اس لیے "واو" کی جگہ پر "ثم" کے استعمال سے بندے کی مشیت اللہ کی مشیت کے تابع ہو جائے گی۔ کیوں کہ "ثم" کسی کام کے کچھ دیر بعد ہونے کا فائدہ دیتا ہے۔

فوائد الحديث

"جو اللہ چاہے اور آپ چاہيں" اور اس طرح دوسرے جملے، جن میں "واو" کے ذریعے اللہ پر عطف کیا گیا ہو، کہنا حرام ہے۔ کیوں کہ ایسا کہنا الفاظ و اقوال کے شرک میں آتا ہے۔

"جو اللہ اور پھر آپ چاہیں" اور اس طرح کے ایسے جملے کہنا جائز ہے، جن کے اندر اللہ پر "ثم" کے ذریعے عطف کیا گیا ہو۔ کیوں کہ اس میں کوئی برائی نہيں ہے۔

اللہ کی مشیت کا ثبوت اور بندے کی مشیت کا ثبوت۔ اس بات کی بھی وضاحت کہ بندے کی مشیت اللہ کی مشیت کے تابع ہے۔

اللہ کی مشیت میں بندے کو شریک بنانے کی ممانعت، خواہ لفظی طور پر ہی کیوں نہ ہو۔

اگر کسی نے اس طرح کا جملہ کہتے وقت اس بات کا یقین رکھا کہ بندے کی مشیت اللہ عز و جل کی مشیت ہی کی طرح عام اور مطلق ہے یا یہ کہ بندے کے پاس اللہ کی مشیت سے ہٹ کر اپنی مستقل مشیت ہوتی ہے، تو یہ شرک اکبر ہے۔ لیکن اگر اس طرح کا یقین نہ رکھا، تو شرک اصغر ہے۔

التصنيفات

توحیدِ اُلوہیت