”میری طرف سے لوگوں کو پہنچا دو، اگرچہ ایک آیت ہی ہو۔ بنی اسرائیل سے روایت کرو، ان سے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا، وہ اپنا…

”میری طرف سے لوگوں کو پہنچا دو، اگرچہ ایک آیت ہی ہو۔ بنی اسرائیل سے روایت کرو، ان سے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے“۔

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ”میری طرف سے لوگوں کو پہنچا دو، اگرچہ ایک آیت ہی ہو۔ بنی اسرائیل سے روایت کرو، ان سے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم آپ سے نقل شدہ علم کو پہنچانے کا حکم دے رہے ہیں، چاہے وہ قرآن کی صورت میں ہو یا حدیث کی صورت میں۔ وہ علم کم، مثلا قرآن کی ایک آیت یا ایک حدیث ہی کیوں نہ ہو۔ بس شرط یہ ہے کہ انسان جو کچھ پہنچا رہا ہے اور جس کی دعوت دے رہا ہے، اس کے پاس اس کی جان کاری ہو۔ پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ بنی اسرائیل کے زمانے میں وقوع پزیر ہونے والے ایسے واقعات کو بیان کرنے میں کوئی حرج نہيں ہے، جو ہماری شریعت سے ٹکراتی نہ ہوں۔ اس کے بعد آپ نے اپنی طرف جھوٹ کی نسبت کرنے سے ڈرایا ہے اور بتایا ہے کہ جس نے آپ کی جانب جان بوجھ کر جھوٹ کی نسبت کی، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

فوائد الحديث

اللہ کی شریعت کو پہنچانے کی ترغیب اور اس بات کی نشان دہی کہ انسان کی ذمے داری بنتی ہے کہ اس نے جو کچھ یاد کیا ہے اور سمجھ رکھا ہے، اسے دوسروں کو پہنچا دے، چاہے وہ کم ہی کیوں نہ ہو۔

شرعی علم طلب کرنے کا وجوب، تاکہ بندہ اللہ کی عبادت اور اس کی شریعت کی تبیلغ جیسے کام صحیح طریقے سے کر سکے۔

کسی بھی حدیث کو دوسروں تک پہنچانے یا اسے عام کرنے سے پہلے اس کی صحت کا یقین حاصل کر لینا ضروری ہے، تاکہ انسان اس سخت وعید کی چپیٹ میں نہ آ جائے۔

بات کرتے وقت سچ بولنے اور حدیث نقل کرتے وقت احتیاط سے کام لینے کی ترغیب۔ خاص طور سے اللہ کی شریعت کے معاملے میں‘ تاکہ انسان جھوٹ میں نہ پڑ جائے۔

التصنيفات

سنت کی اہمیت اور مقام, دعوت الی اللہ کا حکم