جس نے نیکی کی طرف رہنمائی کی تو اس کو اس نیکی کا کام کرنے والے کے برابر اجر ملے گا۔

جس نے نیکی کی طرف رہنمائی کی تو اس کو اس نیکی کا کام کرنے والے کے برابر اجر ملے گا۔

ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : میری سواری کا جانور ہلاک ہو چکا ہے۔ لہذا مجھے سواری کے لیے ایک جانور عطا کیجیے۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "میرے پاس جانور نہيں ہے۔" اتنے میں ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول! میں اسے ایک شخص کے بارے میں بتا سکتا ہوں، جو اسے سواری کے لیے جانور دے دے۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جس نے نیکی کی طرف رہنمائی کی تو اس کو اس نیکی کا کام کرنے والے کے برابر اجر ملے گا۔"

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

ایک شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری سواری کا جانور ہلاک ہو گیا ہے، لہذا مجھے سواری کے لیے ایک جانور عطا کیجیے، تاکہ میں اپنا سفر پورا کر سکوں۔ لیکن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ کہہ کر معذرت کر دی کہ تمہیں دینے کے لیے میرے پاس جانور نہيں ہے۔ یہ دیکھ کر وہاں موجود ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں اسے ایک شخص کا پتہ بتا سکتا ہوں، جو اسے سواری کے لیے جانور دے دے گا۔ اسی پس منظر میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ وہ بھی اجر و ثواب میں صدقہ کرنے والے کا شریک ہے۔ کیوں کہ اس نے ضرورت مند کو ضرورت پوری کرنے کا راستہ بتایا ہے۔

فوائد الحديث

اچھے کام کا راستہ دکھانے کی ترغیب۔

اچھے کام کی ترغیب سے مسلم معاشرے میں باہمی تعاون وہمدردی اور آپسی اخوت ومحبت کی فضا استوار ہوتی ہے۔

اللہ کا فضل و کرم بڑا وسیع ہے۔

یہ حدیث ایک عام قاعدے کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کے اندر نیکی کے سارے کام داخل ہيں۔

انسان جب مانگنے والے کی ضرورت پوری نہ کر سکے، تو اس کی مناسب رہ نمائی کر دے۔

التصنيفات

اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق