منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو بکریوں کے دو ریوڑوں کے درمیان بھاگی پھرتی ہے؛ کبھی بھاگ کر اس ریوڑ کی طرف جاتی ہے اور کبھی دوسرے ریوڑ کى طرف جاتی ہے"۔

منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو بکریوں کے دو ریوڑوں کے درمیان بھاگی پھرتی ہے؛ کبھی بھاگ کر اس ریوڑ کی طرف جاتی ہے اور کبھی دوسرے ریوڑ کى طرف جاتی ہے"۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو بکریوں کے دو ریوڑوں کے درمیان بھاگی پھرتی ہے؛ کبھی بھاگ کر اس ریوڑ کی طرف جاتی ہے اور کبھی دوسرے ریوڑ کى طرف جاتی ہے"۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرمایا ہے کہ منافق کی حالت اس بکری کی سی ہوتی ہے جو ہمیشہ تذبذب میں رہتی ہے اور اسے پتہ نہیں ہوتا کہ بکریوں کے کس ریوڑ کے ساتھ رہے۔ کبھی اس ریوڑ کی طرف جاتی ہے، تو کبھی اس ریوڑ کی طرف۔ اس طرح منافقین ایمان و کفر کے درمیان حیرانگی وپریشانی کی زندگی گزارتے ہیں۔ نہ وہ ظاہر و باطن سے مؤمنوں کے ساتھ ہوتے ہیں اور نہ کافروں کے ساتھ، بلکہ ظاہری طور پر مؤمنوں کے ساتھ ہوتے ہیں اور باطنی طور پر شک و تردد کے شکار ہوتے ہیں۔ چنانچہ کبھی مومنین کى طرف مائل ہوتے ہیں، تو کبھی کفار کى طرف۔

فوائد الحديث

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مفہوم و مراد کو سمجھانے کے لیے مثال بیان کرتے تھے۔

منافقین کی یہ حالت بتائی گئی ہے کہ وہ شک و شبہ اور بے قراری کی کیفیت میں رہتے ہیں۔

منافقوں کی حالت سے دور رہنے کو کہا گیا ہے اور ایمان کے معاملے میں ظاہری وباطنی ہر طرح سے صدق و سچائی اور پختہ عزم وارادہ کی ترغیب دی گئی ہے۔

التصنيفات

نفاق