”جہنم کو خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا ہے اور جنت کو ناگوار چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے“۔

”جہنم کو خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا ہے اور جنت کو ناگوار چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے“۔

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے: ”جہنم کو خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا ہے اور جنت کو ناگوار چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ دوزخ کو ایسی چیزوں سے گھیر دیا گیا ہے، جو نفس کو للچاتی ہیں، جیسے حرام کاموں کا ارتکاب اور واجبات میں کوتاہی۔ ایسے میں جس نے اپنے نفس کو اپنی خواہشات کے پیچھے لگا دیا، وہ جہنم کا حق دار بن گیا۔ جب کہ جنت کو ایسی چیزوں سے گھیر دیا گیا ہے، جو نفس کو ناپسند ہيں۔ جیسے اللہ کے احکام کو پابندی کے ساتھ ادا کرنا، حرام کاموں سے اجتناب کرنا اور اس راہ میں آنے والی پریشانیوں کو برداشت کرنا وغیرہ۔ جب انسان ان معاملوں میں اپنے نفس سے لڑتا ہے، توجنت میں داخل ہونے کے اسباب کو پالیتا ہے۔

فوائد الحديث

خواہشات میں پڑنے کا ایک سبب یہ ہے کہ شیطان غلط اور بری چیز کو خوب صورت بناکر پیش کرتا ہے، جس کی وجہ سے انسان کا نفس اسے اچھا سمجھ کر اس کی جانب مائل ہو جاتا ہے۔

حرام خواہشات سے دور رہنے کا حکم، کیوں خواہشات کی پیروی انسان کو جہنم کی جانب لے جاتی ہے۔ جب کہ ناپسندیدہ چیزوں کو برداشت کرنے کا حکم۔ کیوں کہ ناپسندیدہ چیزوں کو برداشت کرنا جنت کی جانب لے جاتا ہے۔

اپنے نفس سے لڑنے، خوب عبادت کرنے، ناپسندیدہ چیزوں کو برداشت کرنے اور ان پریشانیوں کا سامنا کرنے کی فضیلت، جو اطاعت کے کاموں کو کرتے وقت سامنے آتی ہیں۔

التصنيفات

جنت و دوزخ کا بیان