”جبریل مجھے پڑوسی کے (حق کے) بارے میں اس قدر وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنادیں گے“۔

”جبریل مجھے پڑوسی کے (حق کے) بارے میں اس قدر وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنادیں گے“۔

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جبریل مجھے پڑوسی کے (حق کے) بارے میں اس قدر وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنادیں گے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جبریل آپ کو پڑوسی، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم اور رشتے دار ہو یا غیر رشتے دار، کا خیال رکھتے ہوئے اس کے حقوق ادا کرنے، اسے تکلیف نہ پہنچانے، اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے اور اس کی جانب سے دی جانے والی اذیت پر صبر کرنے کا حکم اس طرح بار بار دیتے رہے کہ آپ کو اس تاکید اور تکرار سے یہ لگنے لگا کہ آپ پر ایسی وحی اترنے والی ہے، جس میں میت کے چھوڑے ہوئے مال میں پڑوسی کو حصے دار بنانے کی بات ہو۔

فوائد الحديث

پڑوسی کا غیر معمولی حق اور اس کا دھیان رکھنے کی ضرورت۔

پڑوسی کے حق کی تاکید کے ساتھ وصیت کرنے کا تقاضہ یہ ہے کہ اس کی عزت کی جائے، اس سے محبت رکھی جائے، اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے، اسے تکلیف سے بچایا جائے، بیمار ہونے پر اس کی تیمار داری کی جائے، خوشی کے موقعے پر اسے مبارک باد دی جائے اور مصیبت کے وقت اس کی غم گساری کی جائے۔

پڑوسی کا دروازہ جتنا قریب ہوگا، اس کا حق اتنا بڑھ جائے گا۔

شریعت اسلامیہ ایک مکمل شریعت ہے، جس میں پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک اور ان کو تکلیف سے بچانے جیسی سماج کو خوش گوار بنانے والی تعلیمات دی گئی ہيں۔

التصنيفات

صلح اور ہمسائیگی کے احکام