”بلاشبہ کچھ لوگ اللہ کے مال میں ناحق تصرف کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے لیے قیامت کے دن جہنم ہے“۔

”بلاشبہ کچھ لوگ اللہ کے مال میں ناحق تصرف کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے لیے قیامت کے دن جہنم ہے“۔

خولہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: ”بلاشبہ کچھ لوگ اللہ کے مال میں ناحق تصرف کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے لیے قیامت کے دن جہنم ہے“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ کچھ لوگ مسلمانوں کے مال میں غلط تصرف کرتے ہيں اور اس پر ناحق قبضہ کر بیٹھتے ہیں۔ دراصل یہ ایک عام معنى ہے، جس میں ناجائز طریقے سے مال جمع کرنا، کمانا اور غلط جگہوں میں خرچ کرنا سب کچھ شامل ہے۔ اس کے دائرے میں یتیموں کا مال ہڑپ جانا، وقف کے اموال پر قبضہ کر لینا، امانتوں کا انکار کر دینا اور بغیر کسی حق کے عوامی فنڈز پر ہاتھ صاف کرنا بھی آتا ہے۔ پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ قیامت کے دن ایسے لوگوں کی جزا جہنم ہے۔

فوائد الحديث

لوگوں کے ہاتھوں میں جو مال ہے، وہ اللہ کا مال ہے۔ اللہ نے لوگوں کو اس کا وارث بنایا ہے، تاکہ صحیح طریقے سے اس کا استعمال کریں اور اس کے غلط استعمال سے اجتناب کریں۔ اس کے اندر امراء وحکام اور دیگر سارے لوگ بھی شامل ہیں۔

عوامی فنڈز کے بارے میں شریعت نے بڑا سخت رویہ اپنایا ہے۔ جسے عوامی فنڈز کی دیکھ بھال کی ذمے داری ملے، اس سے قیامت کے دن فنڈ کی فراہمی اور خرچ کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔

اس وعید کے اندر مال میں غیر شرعی طور پر تصرف کرنے والا ہر شخص داخل ہے، چاہے مال خود اسی کا ہو یا کسی دوسرے کا۔

التصنيفات

فضائل و آداب, حبِ دنیا کی مذمت