إعدادات العرض
ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا، آپ سے کسی موضوع پر گفتگو کی اور اسی دوران بولا : جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں (وہی ہوتا ہے)۔ لہذا آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا تم …
ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا، آپ سے کسی موضوع پر گفتگو کی اور اسی دوران بولا : جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں (وہی ہوتا ہے)۔ لہذا آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا تم نے مجھے اللہ کے برابر بنا دیا؟ اس کے بجائے یہ کہا کرو : جو اکیلے اللہ چاہتا ہے (وہی ہوتا ہے)۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا، آپ سے کسی موضوع پر گفتگو کی اور اسی دوران بولا : جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں (وہی ہوتا ہے)۔ لہذا آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا تم نے مجھے اللہ کے برابر بنا دیا؟ اس کے بجائے یہ کہا کرو : جو اکیلے اللہ چاہتا ہے (وہی ہوتا ہے)۔"
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Português සිංහල Svenska ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá Tiếng Việt Kiswahili پښتو অসমীয়া دری Кыргызча or Malagasy नेपाली Čeština Oromoo Română Nederlands Soomaali తెలుగు ไทย മലയാളം Српски Kinyarwanda ಕನ್ನಡ Lietuviųالشرح
ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا، آپ سے کسی مسئلے پر گفتگو کی اور اس کے بعد کہا : "ہوگا وہی جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں۔" لہذا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی اس بات کی تردید کر دی اور بتایا کہ بندے کی مشیت کو اللہ کی مشیت پر واو کے ذریعے عطف کرنا شرک اصغر ہے۔ کسی مسلمان کے لیے اس طرح کی بات کہنا جائز نہيں ہے۔ بعد ازاں ان کی رہ نمائی اس طرف کر دی کہ کیا کہنا چاہیے۔ انسان کو بس "ہوگا وہی جو بس اللہ چاہے" کہنا چاہیے۔ بات بس اللہ کی مشیت کے ساتھ معلق کر کے کرنی چاہیے۔ کسی بھی حرف عطف کے ذریعے اس کے ساتھ کسی اور کی مشیت کو جوڑنا نہيں چاہیے۔فوائد الحديث
"ما شاء الله وشئت" یعنی ہوگا وہی جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں, اور اس طرح کا کوئی دوسرا جملہ کہنے کی ممانعت، جس میں بندے کی مشیت کو اللہ کی مشیت پر واو (اور) کے ذریعے عطف کیا گیا ہو، کیوں کہ یہ شرک اصغر ہے۔
منکر کا انکار ضروری ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے توحید کے چشمۂ صافی کو تحفظ فراہم کرنے اور شرک کے راستوں کو بند کرنے کا پورا انتظام کیا ہے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے منکر کے انکار کے وقت مدعو کی رہنمائی کسی مباح بدل کی جانب کر دینی چاہیے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس حدیث میں "ہوگا وہی جو بس اللہ چاہے" کہنے کی رہنمائی کی ہے۔ جب کہ دوسری حدیث میں فرمایا : "تم کہو : ہوگا وہی جو اللہ چاہے اور پھر آپ چاہیں۔" ان دونوں کے درمیان تطبیق اس طرح دی جائے گی کہ "ہوگا وہی جو اللہ چاہے اور پھر آپ چاہیں" کہنا جائز ہے اور "ہوگا وہی جو بس اللہ چاہے" کہنا افضل ہے۔
"ہوگا وہی جو اللہ چاہے اور پھر آپ چاہیں" کہنا جائز تو ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ "ہوگا وہی جو بس اللہ چاہے" کہا جائے۔
التصنيفات
توحیدِ اُلوہیت