جس نے میری طرف منسوب کر کے کوئی حدیث بیان کی، حالاں کہ اسے لگ رہا ہو کہ وہ جھوٹ ہے، تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ہو گا۔

جس نے میری طرف منسوب کر کے کوئی حدیث بیان کی، حالاں کہ اسے لگ رہا ہو کہ وہ جھوٹ ہے، تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ہو گا۔

سمرہ بن جندب اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، دونوں کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جس نے میری طرف منسوب کر کے کوئی حدیث بیان کی، حالاں کہ اسے لگ رہا ہو کہ وہ جھوٹ ہے، تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ہو گا۔"

[صحیح]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جس نے آپ کے حوالے سے کوئی حدیث نقل کی اور وہ جانتا ہو، اسے لگتا ہو یا پھر اس کا غالب گمان ہو کہ اس حدیث کی نسبت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب جھوٹی ہے، تو روایت کرنے والا بھی اس جھوٹ کے آغاز کرنے والے کا شریک ہے۔

فوائد الحديث

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی گئی احادیث کی چھان بین کرنا اور انھیں روایت کرنے سے پہلے ان کے صحیح ہونے کا یقین حاصل کرنا ضروری ہے۔

جھوٹ ایجاد کرنے والے کے ساتھ ساتھ اسے نقل کرنے والا اور پھیلانے والا بھی جھوٹا ہے۔

کسی حدیث کے موضوع ہونے کا علم یا غالب گمان ہونے کے باوجود اسے نقل کرنا حرام ہے۔ ہاں، اس سے خبردار کرنے کے لیے نقل کیا جائے، تو بات الگ ہے۔

التصنيفات

سنت کی اہمیت اور مقام, اخلاق ذمیمہ/ برے اخلاق