ہم نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات پر بیعت کی کہ مشکل اور آسانی میں، چستی وسستی میں اور خود پر ترجیح دیے جانے کی صورت میں بھی سنیں گے اور اطاعت کریں گے

ہم نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات پر بیعت کی کہ مشکل اور آسانی میں، چستی وسستی میں اور خود پر ترجیح دیے جانے کی صورت میں بھی سنیں گے اور اطاعت کریں گے

عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات پر بیعت کی کہ مشکل اور آسانی میں، چستی وسستی میں اور خود پر ترجیح دیے جانے کی صورت میں بھی سنیں گے اور اطاعت کریں گے۔ اور اس بات پر بیعت کی کہ ہم اقتدار کے معاملے میں اصحاب اقتدار سے تنازع نہیں کریں گے، ہم جہاں کہیں بھی ہوں گے، حق بات کہیں گے اور اس معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہیں کریں گے۔"

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ساتھیوں سے اس بات کا عہد لیا ہے کہ وہ آسان اور مشکل حالت اور مال داری اور غربت میں، حکام کے فرمان ان کو پسند ہوں یا نہ ہوں، یہاں تک کہ حکمراں عوامی دولت اور عہدوں وغیرہ کی تقسیم کے معاملے میں ان پر کسی کو ترجیح ہی کیوں نہ دیتے ہوں، حکمرانوں کی بات مان کر چلیں گے اور ان کے خلاف بغاوت کا پرچم نہيں اٹھائیں گے۔ کیوں کہ ان سے لڑنے کے نتیجے میں جو فتنہ و فساد برپا ہوگا، وہ ان کے ظلم کے نتیجے میں ہونے والے فتنہ و فساد سے زیادہ بڑا ہوگا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے اس بات کا بھی عہد لیا کہ وہ جہاں بھی رہیں گے، اللہ کی رضا جوئی کے لیے حق بات کہیں گے اور کسی کی سرزنش کی پرواہ نہیں کریں گے۔

فوائد الحديث

حکمرانوں کی بات سننے اور ماننے کا فائدہ یہ ہوگا کہ مسلمان متحد رہیں گے اور ان کے درمیان اختلاف و انتشار کو راہ نہیں ملے گی۔

حکمرانوں کی باتوں کو، جب تک وہ اللہ کی نافرمانی کا حکم نہ دیں، سننا اور ماننا ضروری ہے، آسان حالت میں بھی اور مشکل حالت میں بھی، پسند ہو تب بھی اور ناپسند ہو تب بھی، یہاں تک کہ کسی اور کو ترجیح دی جائے، تب بھی۔

ہم جہاں بھی رہیں، کسی کی سرزنش کی پرواہ کیے بغیر حق بات کہنا واجب ہے۔

التصنيفات

شرعی سیاست, امام کے خلاف بغاوت