”جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ، تو پیشاب پاخانہ کرتے ہوئے نہ تو قبلہ کی طرف رخ کرو اور نہ پشت۔ بلکہ یا تو مشرق کی طرف منہ کیا کرو یا مغرب کی طرف“۔

”جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ، تو پیشاب پاخانہ کرتے ہوئے نہ تو قبلہ کی طرف رخ کرو اور نہ پشت۔ بلکہ یا تو مشرق کی طرف منہ کیا کرو یا مغرب کی طرف“۔

ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ، تو پیشاب پاخانہ کرتے ہوئے نہ تو قبلہ کی طرف رخ کرو اور نہ پشت۔ بلکہ یا تو مشرق کی طرف منہ کیا کرو یا مغرب کی طرف“۔ ابو ایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم شام آئے، تو ہم نے دیکھا کہ بیت الخلا کعبہ رخ بنائے گئے تھے۔ چنانچہ ہم (جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تو) کعبہ کی سمت سے ہٹ کر بیٹھتے اور اللہ عز و جل سے استغفار کرتے۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے قضائے حاجت یعنی پیشاب اور پاخانہ کا ارادہ کرنے والے کو قبلہ اور کعبہ کی جانب منہ یا پیٹھ کر کے بیٹھنے سے منع کیا ہے۔ اسے مشرق یا مغرب کی جانب رخ کر کے بیٹھنا چاہیے، اگر اس کا قبلہ اہل مدینہ کا قبلہ ہو۔ پھر ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ جب وہ شام پہنچے تو دیکھا کہ وہاں قضائے حاجت کے لیے بنے ہوئے بیت الخلا کعبہ رخ بنے ہوئے ہيں۔ اس لیے وہ اپنے جسم کو کعبہ کے رخ سے موڑ کر بیٹھتے اور قضائے حاجت کے بعد اللہ سے مغفرت طلب کر لیا کرتے۔

فوائد الحديث

اس میں پنہاں حکمت کعبہ کی تعظیم اور اس كا احترام ہے۔

قضائے حاجت کی جگہ سے نکلنے کے بعد استغفار کرنا چاہیے۔

اس حدیث سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیم کا خوب صورت طریقہ سامنے آتا ہے کہ جب حرام کا ذکر کیا، تو مباح کی جانب بھی رہنمائی کر دی۔

التصنيفات

نجاستوں کا ازالہ, قضائے حاجت کے آداب