جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے گہ کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک…

جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے گہ کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: "جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے گہ کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔"

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جس کی وفات اس حال میں ہوئی کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہيں بنایا تو اس کا ٹھکانہ جنت ہوگا، اگرچہ اسے اپنے کچھ گناہوں کی وجہ سے سزا کا سامنا کرنا پڑے۔ اسی طرح جس کی وفات اس حالت میں ہوئی کہ اس نے کسی کو اللہ کو شریک بنایا تو وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔

فوائد الحديث

توحید کی فضیلت اور یہ کہ وہ ہمیشگی کی جہنمی زندگی سے نجات حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

جنت اور جہنم کا بندے سے قریب ہونا اور یہ کہ بندے اور جنت و جہنم کے بیچ بس موت کا فاصلہ ہے۔

اس میں چھوٹے اور بڑے ہر طرح کے شرک سے ڈرایا گیا ہے، کیوں کہ نجات کے لیے شرک سے بچنا ضروری ہے۔

اعمال کا اعتبار خاتمے کے مطابق ہے۔

التصنيفات

شرک, جنت و دوزخ کا بیان