”آسانی پیدا کرو، مشکل میں نہ ڈالو، خوش خبری دو اور متنفر نہ کرو“۔

”آسانی پیدا کرو، مشکل میں نہ ڈالو، خوش خبری دو اور متنفر نہ کرو“۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”آسانی پیدا کرو، مشکل میں نہ ڈالو، خوش خبری دو اور متنفر نہ کرو“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم دین اور دنیا سے متعلق سبھی معاملوں میں، شرعی دائرے میں رہ کر، لوگوں کا بوجھ ہلکا کرنے، ان کو آسانی دینے اور دشواری نہ ڈالنے کا حکم دیتے تھے۔ ساتھ ہی خیر کی خوش خبری دینے اور لوگوں کو دین سے نفرت نہ دلانے کی ترغیب دیتے تھے۔

فوائد الحديث

ایک مؤمن کی ذمے داری ہے کہ وہ لوگوں کو اللہ سے محبت دلائے اور اچھے کام کی ترغیب دے۔

داعی الی اللہ کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دینے کے طریقہ کے بارے میں حکمت اپنائے۔

خوش خبری دینے کے نتیجے میں داعی اور اس کی دعوت کے بارے میں لوگوں کے اندر خوشی، توجہ اور اطمینان کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

لوگوں کو دشواری میں ڈالنے سے داعی کی بات سے دوری، شکوک و شبہات اور بے رخی پیدا ہوتی ہے۔

بندوں پر اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ اس نے ان کے لیے ایک کشادگى والے دین اور آسان شریعت کا انتخاب کیا ہے۔

آسانی سے مراد وہی آسانی ہے، جو شرعی تعلیمات کے عین مطابق ہو۔

التصنيفات

اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق