إعدادات العرض
1- حسن اور حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں
2- ایک دن نبی کریم ﷺ حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ لے کر باہر نکلے اور ان کو لے کر منبر پر چڑھ گئے ،پھر فرمایا:میرا یہ بیٹا سید ہے اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو جماعتوں کے درمیان صلح کرائے گا۔
3- جو حسن و حسین (رضی اللہ عنہما) سے محبت کرے گا وہ مجھ سے محبت کرے گا اور جس نے ان کو ناراض کیا گویا اس نے مجھے ناراض کیا۔
4- رسول اللہ ﷺ ایک دن مکہ اور مدینے کے درمیان ایک چشمے کے پاس، جسے خُم کہہ کر پکارا جاتا ہے، ہمیں خطبہ ارشاد کرنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ اللہ کی حمد و ثنا بیان فرمائی اور وعظ و نصیحت کیا۔
5- نبی ﷺ کی تمام بیویوں میں جتنی غیرت مجھے خدیجہ رضی اللہ عنہا سے آتی تھی اتنی کسی اور سے نہیں آتی تھی حالانکہ انہیں میں نے کبھی دیکھا بھی نہ تھا، لیکن آپ ﷺ ان کا ذکر بکثرت فرمایا کرتے تھے۔
6- رسول اللہ ﷺ نے خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں موتیوں سے بنے ایک گھر کی بشارت دی جس میں نہ کوئی شور شرابہ ہوگا اور نہ ہی کوئی تھکن۔
7- فاطمہ (رضی اللہ عنہا) میرے جسم کا ٹکڑا ہے، جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔
8- اس شخص کو دیکھو! مچھر کی جان لینے کے تاوان کا مسئلہ پوچھتا ہے، حالاں کہ اس کے ملک والوں نے رسول اللہ ﷺ کے نواسہ کو قتل کر ڈالا۔ اور میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ: یہ دونوں (حسن اور حسین رضی اللہ عنہما ) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔
9- اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت کر اور اس سے بھی محبت کر، جو اس سے محبت کرے۔
10- اے عائش! یہ جبریل ہیں، جو تم کو سلام کہہ رہے ہیں۔ میں نے کہا: ان پر سلامتی، اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ میں جو نہیں دیکھ پاتی آپ اسے دیکھتے ہیں
11- مردوں میں سے بہت سے لوگ مرتبۂ کمال تک پہنچے، لیکن عورتوں میں سے صرف فرعون کی بیوی آسیہ اور مریم بنت عمران ہی مرتبۂ کمال تک پہنچیں اور عائشہ کو عورتوں پر وہی فضیلت حاصل ہے، جو فضیلت ثرید کو سارے کھانوں پر حاصل ہے
12- میرے بعد تمھارا (ازواج مطہرات کا) معاملہ کچھ ایسا ہے، جو مجھے فکرمند رکھتا ہے۔ تمھارا خرچ وہی اٹھائیں گے، جو صابر لوگ ہیں۔
13- تم میں بہترین شخص وہ ہے جو میرے بعد میرے اہل خانہ کے ساتھ اچھاسلوک کرنے والا ہو۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف نے اپنا ایک باغ چار لاکھ میں فروخت کیا اور اس کی رقم نبی کریم ﷺ کی بیویوں میں تقسیم کر دی۔
14- جب سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان کے لیے جنت میں ایک دودھ پلانے والی ہے۔